سورة الفجر - آیت 15
فَأَمَّا الْإِنسَانُ إِذَا مَا ابْتَلَاهُ رَبُّهُ فَأَكْرَمَهُ وَنَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَكْرَمَنِ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
سو جو انسان ہے (اس کا حال یہ ہے کہ) اس کا رب آزماتا اور اس کو عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے (ف 1) بزرگی دی۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
(15)لیکن اکثر و بیشتر لوگوں کی نگاہوں میں دنیا ہی سب کچھ ہوتی ہے اور آخرت سے یکسر غافل ہوتے ہیں، اسی لئے اللہ تعالیٰ جب انہیں مال و جائیداد دے کر آزماتا ہے، تو بجائے اس کے کہ وہ اپنے قول و عمل کے ذریعہ رب العالمین کاشکر ادا کریں اور اس کے لئے تواضع اور انکساری میں جھک جائیں، خوشی میں آپے سے باہر نکل جاتے ہیں اور اترانے لگتے ہیں اور لوگوں سے کہنے لگتے ہیں کہ ہم اللہ کے نزدیک باعزت ہیں جبھی تو اس نے ہمیں ان نعمتوں سے نوازا ہے انہیں یہ بات سوچنے کی توفیق ہی نہیں ہوتی کہ رب العالمین انہیں آزما رہا ہے۔