سورة الفجر - آیت 9

وَثَمُودَ الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ثمود کے ساتھ کیا (کیا کیا) جنہوں نے وادی میں پتھر تراشے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(9) اللہ تعالیٰ نے فرمایا اور میرے نبی ! آپ نے قوم ثمود کا حال نہیں دیکھا، جنہیں ہم نے بڑا ہی قوی بنایا تھا جو پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر مکانات بناتے تھے ان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے ہم نے صالح کو نبی بنا کر مبعوث کیا انہوں نے انہیں اللہ کی طرف بلایا اور ایمان کی دعوت دی تو انہوں نے ان کی دعوت توحید و ایمان کا انکار کردیا چنانچہ انجام کار ہم نے انہیں ہلاک کردیا۔ قوم ثمود کے لوگ ” اصحاب حجر“ کہلاتے ہیں۔ ان کا علاقہ مدینہ منورہ کے شمال میں ” مدائن صالح“ کے نام سے جانا جاتا ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے، یہ لوگ بہت ہی قوی الاجسام تھے اور چٹانوں کو کاٹ کاٹ کر گھر بنایا کرتے تھے مفسرین نے لکھا ہے کہ ان کے ایک ہزار سات سو شہر تھے، سب کے سب پتھروں کے بنے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں سورۃ الشعراء آیت (149)میں فرمایا ہے : ﴿وَتَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا فَارِهِينَ Ĭ ” اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو“ اور سورۃ الحجر آیت (82) میں فرمایا ہے : ﴿وَكَانُوا يَنْحِتُونَ مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا آمِنِينَ Ĭ یہ لوگ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے، بے خوف ہو کر۔