سورة النسآء - آیت 94

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَىٰ إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِندَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ ۚ كَذَٰلِكَ كُنتُم مِّن قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

مسلمانو ! جب تم خدا کی راہ میں (یعنی جہاد میں سفر کرو تو خوب دریافت کرو اور جو کوئی تمہیں سلام علیک کہے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے تم دنیا کی زندگی کے لئے سامان کی تلاش میں ہو (کہ اسے لوٹو) سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں (ف ٢) تم بھی پہلے ایسے ہی تھے ، پھر اللہ نے تم پر فضل کیا پس خوب تحقیق کرو ، خدا تمہارے کاموں سے خبردار ہے ۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

101۔ اس آیت کے سبب نزول کے بیان میں امام احمد اور بخاری نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ بنو سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریاں چرا رہا تھا، کچھ صحابہ کا اس کے پاس سے گذر ہوا، تو اس نے سلام کیا، لیکن صحابہ نے کہا کہ یہ شخص اپنی جان اور بکریاں بچانے کے لیے ہمیں سلام کر رہا ہے، چنانچہ اسے قتل کردیا۔ اور اس کی بکریاں رسول اللہ (ﷺ) کے پاس لے کر آئے تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی حافظ ابوبکر بزار نے ابن عباس (رض) ہی سے ایک اور روایت نقل کی ہے رسول اللہ (ﷺ) نے مقداد بن اسود کو ایک فوجی دستہ کا کمانڈر بنا کر کسی قبیلہ پر حملہ کرنے کے لیے بھیجا، جب مسلمان وہاں پہنچے تو سارے لوگ بھاگ گئے، صرف ایک آدمی رہ گیا جس کے پاس بہت سارا مال تھا۔ اسنے کلمہ شہادت پڑھ لیا لیکن اس کے باوجود مقداد نے اسے قتل کردیا۔ ایک صحابی نے کہا کہ آپ نے ایک ایسے آدمی کو قتل کردیا ہے جس نے کلمہ شہادت پڑھ لیا تھا، میں یہ واقعہ رسول اللہ (ﷺ) سے ضرور بیان کروں گا۔ چنانچہ آپ (ﷺ) نے مقدار کو بلا کر پوچھا اور کہا کہ قیامت کے دن کلمہ لا الہ الا اللہ کا تم کیا کرو گے؟ تو یہ آیت نازل ہوئی۔ اسی روایت میں آتا ہے کہ آپ (ﷺ) نے مقداد سے کہا کہ تم بھی تو مکہ میں اپنا ایمان چھپاتے تھے، آیت کے اگلے حصہ میں اسی طرف اشارہ ہے کہ اے مسلمانو ! مکی زندگی میں تم بھی تو اپنا ایمان چھپاتے تھے۔