عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا
وہ غیب کا جاننے والا ہے سو اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا
(26)غیب کا علم تو صرف اسی کے پاس ہے، وہ اپنے غیب کی خبر کسی کو نہیں دیتا، سوائے اپنے اس رسول کے جسے وہ اپنی پیغام رسانی کے لئے پسند کرلیتا ہے چاہے وہ رسول فرشتوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ایسے رسول کو وہ بعض ایسی غیبی خبریں بتاتا ہے جن کا تعلق اس کی پیغام رسانی سے ہوتا ہے، جیسے وہ معجزات جو نبی کی صداقت پر دلالت کرتے ہیں احکام شرعیہ، اچھے اور برے اعمال کا بدلہ، اور بعض احوال آخرت ، غیبی امورجن کا تعلق اس کی رسالت سے نہیں ہوتا، جیسے قیامت کی آمد کا وقت، ان کی خبر اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو بھی نہیں دیتا۔ واحدی کا قول ہے : یہ آیت دلیل ہے کہ جو کوئی اس بات کا دعویٰ کرے کہ وہ علم نجوم کے ذریعہ غیب کی خبریں جان لیتا ہے، وہ قرآن کا منکر ہوجاتا ہے۔ قرطبی نے لکھا ہے کہ جو لوگ علم نجوم کے ذریعہ غیب کی خبروں کا دعویٰ کرتے ہیں اور جو لوگ کنکری مارتے ہیں، ہاتھ کی لکیریں پڑھتے ہیں اور مٹی پھینک کر غیبی امور کی خبریں بتاتے ہیں، ایسے لوگ اللہ کے برگزیدہ رسول نہیں ہیں، بلکہ وہ کافر باللہ ہیں اور اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں۔