سورة النسآء - آیت 44

أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ وَيُرِيدُونَ أَن تَضِلُّوا السَّبِيلَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کیا تونے ان کی طرف نہ دیکھا جنہیں کتاب (ف ٣) میں سے ایک حصہ ملا ہے ، وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم مسلمان راہ سے بہک جاؤ ۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

53۔ ابن جریر، ابن ابی حاتم اور بیہقی نے الدلائل میں ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے رفاعہ بن زید بن تابوت بڑے شیطان یہودیوں میں سے تھا، جب رسول اللہ (ﷺ) سے بات کرتا تو اپنی زبان مروڑ کر باتیں کرتا تاکہ الفاظ کے معانی بدل جائیں، اور اپنی مجلسوں میں ہمیشہ اسلام کی بدگوئی کرتا رہتا تھا، تو یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ یہود ہدایت کے بدلے گمراہی خریدتے ہیں، اور دنیاوی مفاد کی خاطر ان کے پاس رسول اللہ (ﷺ) کے بارے میں جو علم ہے اسے چھپاتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ مسلمان بھی انہی کی طرف کافر بن جائیں۔