سورة القلم - آیت 49

لَّوْلَا أَن تَدَارَكَهُ نِعْمَةٌ مِّن رَّبِّهِ لَنُبِذَ بِالْعَرَاءِ وَهُوَ مَذْمُومٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اگر اسے اس کے رب کا فضل نہ سنبھالتا تو وہ چٹیل میدان میں پھینکا جاتا اور بدحال ہوتا۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

ے، اگر اللہ کی رحمت ان کے شامل حال نہ ہوتی، اور اللہ ان کی توبہ قبول نہ کرتا تو مچھلی انہیں کسی ویران جگہ پر پھینک آتی ہے، درانحالیکہ وہ اپنی غلطی کی وجہ سے لائق سر زنش اور مذموم ہوتے۔ تو مچھلی کے پیٹ میں ہی انہوں نے اپنے رب کو پکارا اور کہا : İ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ Ĭ ” تیرے سواکوئی معبود نہیں، تو ہر عیب و نقص سے پاک ہے اور بے شک میں اپنے آپ پر ظلم کرنے والا تھا“ تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی اور ان پر رحم کرتے ہوئے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ساحل سمندر پر اگل دے، چنانچہ مچھلی نے ایسا ہی کیا، درانحالیکہ وہ اپنے رب کے مقبول و محمود بندےتھے۔