سورة النسآء - آیت 42

يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس دن کافر اور رسول کے نافرمان یوں آرزو کریں گے کہ کاش وہ زمین میں کسی طرح ملا دیئے جائیں اور خدا سے کوئی بات چھپا (ف ٤) نہ سکیں گے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

49۔ یہاں قیامت کی ہولناکی کی ایک مثال بیان کی گئی ہے کہ اس دن اہل کفر اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی نافرمانی کرنے والے تمنا کریں گے کہ کاش انہیں مٹی بنا کر زمین میں ملا دیا جاتا، تاکہ حساب نہ دینا پڑتا اور جہنم میں نہ ڈالے جاتے، اور اس دن ان کا حال یہ ہوگا کہ وہ اللہ سے کوئی بات نہ چھپا سکیں گے، ان کا انگ انگ بولے گا اور ان کے خلاف گواہی دے گا، جیسا کہ اللہ نے سورۃ یس میں فرمایا ہے۔ کہ آج ہم ان کی زبانوں پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے، اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ انہوں نے دنیا میں کیا کیا کرتوت کیے تھے۔