سورة الملك - آیت 19

أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَافَّاتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا الرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ بَصِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پر کھولے ہوئے ہیں اور سکیڑلیتے ہیں انہیں رحمن کے سوا کوئی تھام رہا ۔ وہ ہر شئے کو دیکھتا (ف 2) ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19)جو مشرکین اللہ کی صفت ” رحمٰن“ کا انکار کرتے تھے، انہی کی تردید کی گئی ہے کہ یہ چڑیاں جو ان کے سروں پر فضا میں اپنے پروں کو پھیلائے اڑتی رہتی ہیں اور کبھی انہیں سمیٹ بھی لیتی ہیں، دونوں ہی حالتوں میں انہیں فضا میں کون روکے رکھتا ہے؟ یقیناً وہ ” رحمٰن“ کی ذات ہے، جس کی رحمت ہر چیز کو ڈھانکے ہوئی ہے حتی کہ وہ چڑیاں جو فضا میں تیرتی رہتی ہیں انہیں بھی گرنے اور ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے اس کی رحمت ہی بچائے رکھتی ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہر چیز اس کی نظر میں ہے اور ہر ایک کو اس کے مناسب حال، اس کی ضرورت اور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق اپنی رحمت کا حصہ عطا کرتا ہے۔