سورة التحريم - آیت 9

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ وَاغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے نبی کافروں اور منافقوں سے جہاد کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری (ف 2) جگہ ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(9) اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی (ﷺ) کو کافروں اور منافقوں کے خلاف جہاد کرنے اور ان پر شدت کے ساتھ حملہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور یہ حکم جہاد زبان و قلم اور شمشیر و سنان سب کے ذریعہ جہاد کرنے کو شامل ہے، جہاد کا پہلا مرتبہ حکمت اور دانائی اور نرم اسلوب کے ساتھ اللہ کی بات کو لوگوں کے سامنے رکھنا ہے، انہیں دلائل و براہین کے ذریعہ قائل کرنا ہے اور اگر یہ اسلوب کارآمد نہیں ہوتا، اور دشمنان دین اسلام کے خلاف برسر پیکار ہوجائیں تو ہتھیار اٹھا لینا واجب ہوگا اور میدان کار زار میں انہیں شکست دے کر اسلام کو غالب بنانا ہوگا۔ کافروں اور منافقوں کا یہ انجام یعنی ان سے جہاد کیا جانا دنیا میں ہوگا اور آخرت میں ان کے کفر و نفاق کی وجہ سے ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا، جو بڑا ہی برا ٹھکانہ ہوگا۔