أَأَشْفَقْتُمْ أَن تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَاتٍ ۚ فَإِذْ لَمْ تَفْعَلُوا وَتَابَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
کیا تم اس سے ڈرگئے ۔ کہ کان میں بات کہنے سے پہلے خیرات لاکر آگے رکھو ۔ پھر جب تم نے یہ نہ کیا ۔ اور اللہ نے تمہیں معاف کردیا ۔ تو اب نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول (ف 1) کی اطاعت کرو ۔ اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے
آیت (13) میں ان بعض مسلمانوں کی زجر و توبیخ کی گئی ہے جو فاقہ اور محتاجی کے ڈر سے صدقہ کرنے سے کتراتے تھے اس لئے کہ اللہ کا تو وعدہ ہے کہ وہ اس کی راہ میں خرچ کرنے والے کو کئی گنا بڑھا کر بدلہ دیتا ہے۔ الآیۃ میں یہ حکم بیان کیا ہے کہ آپ (ﷺ) سے سرگوشی کرنے سے پہلے صدقہ دینا اب امرواجب نہیں، بلکہ مستحب رہ گیا، اس لئے اب جو شخص صدقہ نہ کرسکے اس کے لئے کوئی حرج کی بات نہیں، لیکن وہ اخلاص کیساتھ اپنی نمازوں کی حفاظت کرے، زکاۃ ادا کرے اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں سستی نہ کرے، تاکہ صدقہ کے لئے مال نہ ہونے کی کمی پوری ہوتی رہے اور اس کے اجر و ثواب میں اضافہ ہوتا رہے۔