الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ عَهِدَ إِلَيْنَا أَلَّا نُؤْمِنَ لِرَسُولٍ حَتَّىٰ يَأْتِيَنَا بِقُرْبَانٍ تَأْكُلُهُ النَّارُ ۗ قُلْ قَدْ جَاءَكُمْ رُسُلٌ مِّن قَبْلِي بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالَّذِي قُلْتُمْ فَلِمَ قَتَلْتُمُوهُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ خدا نے ہم سے عہد کرلیا ہے کہ ہم کسی رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقین نہ کریں ، جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی (اللہ کو) نہ چڑھائے کہ اس کو آگ کھا جائے (ف ١) ، تو کہہ مجھ سے پہلے کتنے رسول کھلے نشان اور یہی چیز (یعنی قربانی مذکورہ) جو تم کہتے ہو ، لے کے تمہارے پاس آچکے ہیں ، پھر تم نے ان کو قتل کیوں کیا تھا ؟ اگر تم سچے ہو ۔
122۔ اس آیت کریمہ میں یہودیوں کے ایک دوسرے جھوٹے دعوی اور اللہ کی طرف سے اس کی تکذیب کا بیان ہے، یہودیوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم اسی کو رسول مانیں اور اسی کی تصدیق کریں، جس کی دعا سے آسمان سے ایک آگ اترے جو تمام جمع شدہ صدقات کو چاہے وہ حیوان ہو یا غیر حیوان جلا ڈالے، اور اے محمد ! تمہارے ذریعہ اس معجزے کا ظہور نہیں ہوسکا، اس لیے ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے، تو اللہ نے کہا کہ اے میرے نبی ! آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس تو مجھ سے پہلے بہت سے انبیاء کھلی نشانیاں لے کر آئے، اور وہ معجزہ بھی لے کر آئے جس کا مطالبہ مجھ سے کر رہے ہو، پھر اگر سچے تھے تو انہیں کیوں قتل کردئیے۔