سورة ق - آیت 45

نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِجَبَّارٍ ۖ فَذَكِّرْ بِالْقُرْآنِ مَن يَخَافُ وَعِيدِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں اور تو ان پر زبردستی کرنے والا نہیں ہے ۔ سو قرآن سے نصیحت کر جو میرے عذاب کے وعدہ (ف 1) سے ڈرتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(34) نبی کریم (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے کہ مشرکین مکہ کی اللہ اور اس کے رسول کے خلاف افترا پردازی اور بعث بعد الموت کا انکار اللہ کو خوب معلوم ہے اور وہی ان سے اس کا حساب لے گا۔ آپ کا کام تو انہیں ہمارا پیغام پہنچا دینا ہے۔ انہیں ایمان لانے پر مجبور کرنا آپ کا کام نہیں ہے، آپ قرآن کریم کی تلاوت کر کے ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہئے جو میرے عذاب و عقاب سے ڈرتے ہیں۔ یعنی آپ کا وعظ اور آپ کی نصیحت تو سب کے لئے ہے، لیکن اس سے فائدہ صرف وہی اٹھائیں گے جو آخرت پر اور جنت پر ایمان رکھتے ہیں۔ وباللہ التوفیق۔