سورة محمد - آیت 19

فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو تو جان رکھ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنی لغزش کی معافی (ف 2) مانگ اور ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کے لئے بھی اور اللہ تمہارے پھرنے کی (ف 3) کی جگہ اور تمہارا ہاتھ اٹھانا جانتا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(10) نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ اوپر کی آیتوں میں جب ایمان و کفر اور توحید و شرک کا فرق واضح کردیا گیا، اور دونوں کے نتائج بھی بیان کردیئے گئے تو اے میرے نبی ! آپ ٹھیک سے اس بات کو ذہن نشین کرلیجیے کہ اس اللہ کے سوا جو سارے جہان کا خالق و مالک ہے، کوئی دوسرا معبود نہیں ہے جس کی عبادت کی جائے، پس آپ اسی عقیدہ پر جم جایئے، اس سے سرموانحراف نہ کیجیے اور اپنے رب سے اپنے لئے مغفرت طلب کرتے رہئے تاکہ آپ سے کوئی گناہ سر زد نہ ہو، یا کبھی کبھار ترک اولیٰ کے لئے مغفرت طلب کرتے رہئے اور اپنے رب سے مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی مغفرت طلب کیجیے تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہ معاف کر دے۔ امام بخاری نے کتاب الدعوات میں ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا : لوگو ! اپنے رب کے حضور توبہ کرتے رہو، میں دن میں ستر (70) بار سے زیادہ اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں اور کتاب التہجد میں ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کی ہے کہ آپ (ﷺ) نماز کے آخر میں یہ دعا پڑھتے تھے :” اللهم اغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت وما أعلنت، وما أسرفت، وما أنت أعلم به مني، أنت المقدم وأنت المؤخر، لا إله إلا أنت “ اس دعا میں آپ (ﷺ) نے اپنے اگلے پچھلے، پوشیدہ و ظاہر اور ان تمام گناہوں سے معافی مانگی ہے جنہیں اللہ خوب جانتا ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ لوگو ! اللہ تمہاری پوری خبر رکھتا ہے، دن اور رات کی ایک ایک گھڑی میں تم کیا کرتے ہو اور کہاں رات گذارتے ہو، اس سے کچھ بھی مخفی نہیں ہے، یعنی تمہارے ہر قول و فعل سے باخبر ہے اور قیامت کے دن تمہیں ان کا بدلہ ضرور چکائے گا۔