وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ
اور جس دن کافر آگ کے سامنے پیش کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی (ف 1) زندگی میں اپنے مزے اڑاچکے اور ان سے فائدہ اٹھا چکے سو آج تم ذلت کے عذاب کی سزا پاؤ گے اس لئے کہ تم ملک میں ناحق تکبر کرتے تھے ۔ اور اس لئے کہ تم نافرمان تھے
(14) نبی کریم (ﷺ) سے کہا گیا ہے کہ آپ مشرکین مکہ کو اس دن کی یاد دلائے جب جہنم اور ان کے درمیان سے پردہ اٹھ جائے گا، اور آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے لگیں گے اور ان سے زجر و توبیخ کے طور پر کہا جائے گا کہ تم نے تو دنیا میں اپنی تمام خواہشات پوری کرلی اور لذت کی تکمیل کرلی، یہاں اب تمہارے لئے عذاب کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہ گیا ہے۔ تم دنیا میں ناحق تکبر کرتے تھے اور اپنے رب کی بندگی سے روگردانی کرتے تھے، اس لئے آج تمہیں ایسا رسوا کن عذاب دیا جائے گا، جس سے بڑھ کر کوئی ذلت و رسوائی نہیں ہو سکتی ہے۔