مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۖ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ
جس نے نیک کام کیا تو اپنے ہی (ف 2) لئے ہے اور جس نے بدی کی تو (اس کا وبال) اسی پر ہے ۔ پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹو گے
(10) جو شخص اس دنیاوی زندگی میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کے بعد نیک عمل کرتا ہے، تو روز قیامت اس کا فائدہ اسے ہی پہنچے گا کہ عذاب نار سے نجات پا جائے گا اور جو شخص برا عمل کرتا ہے تو وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا کہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ اس آیت میں عمل صالح کی ترغیب دلائی گئی ہے اور اللہ کی نافرمانی سے ڈرایا گیا ہے۔ آیت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تم سب کو اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے۔ جہاں وہ ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا، بھلا کرنے والے کو بھلا، اور برا کرنے والے کو برا بدلہ ملے گا۔