مَا خَلَقْنَاهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
ہم نے تو ان کو ٹھیک کام پر پیدا کیا ہے ۔ لیکن ان میں بہت لوگ نہیں جانتے
(14) یہ آیت کریمہ بعث بعد الموت اور قیامت کے دن کی جزا و سزا کی دلیل ہے، اس لئے کہ یہ بات حکمت سے عاری ہے کہ اللہ نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو بغیر کسی مقصد کے پیدا کیا ہے اور ایک وقت آئے گا کہ سب کچھ فنا ہوجائے گا اور اس کے بعد کچھ بھی نہیں ہوگا۔ یہ تو ایسی لغوبات ہوگی جو عقلمند انسانوں کے بارے میں نہیں کہی جاسکتی، تو اس ذات باری تعالیٰ کے بارے میں کیسے کہی جاسکتی ہے جس نے انسانوں کو عقل کی نعمت سے نوازا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ جن و انس اس کی عبادت کریں اور اس کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کریں، تو جو شخص ایسا کرے گا اسے وہ قیامت کے دن اس کے نیک اعمال کا اچھا سے اچھا بدلہ دے گا اور جو ایسا نہیں کرے گا اور کفر و شرک کی راہ اختیار کرے گا، اسے وہ ذلیل و رسوا کرے گا اور بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔