وَلَمَّا جَاءَ عِيسَىٰ بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ
اور جب عیسیٰ روشن دلیلیں لے کر آیا تو کہا کہ بےشک میں تمہارے پاس پکی بات لایا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ تمہارے لئے بعض باتیں بیان کروں جن میں تم اختلاف کررہے ہو ۔ (ف 2) سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو
(28) اوپر کی آیتوں میں عیسیٰ (علیہ السلام) کا صحیح مقام بیان کیا گیا ہے، اسی کے تکملہ کے طور پر کہا جا رہا ہے کہ جب وہ بنی اسرائیل کے پاس انجیل اور دیگر معجزات لے کر گئے، تو انہیں خبر دی کہ میں تمہارے لئے نبی بنا کر اور حکمت کا خزانہ دے کر بھیجا گیا ہوں، تاکہ تمہیں حکمت کی وہ باتیں سکھاؤ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی وفات کے بعد دین کے جن احکام میں تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہوگیا، ان میں حق کو واضح کروں اس لئے بنی اسرائیل کے لوگو ! اللہ کی نافرمانی سے ڈرو اور توحید باری تعالیٰ اور احکام شریعت سے متعلق جو باتیں میں تمہیں بتاتا ہوں انہیں قبول کرو