وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُّؤَجَّلًا ۗ وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا ۚ وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ
اور کوئی نفس بغیر حکم خدا کے مر نہیں سکتا ، وقت مقرر لکھا ہوا ہے اور جو کوئی دنیا میں بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے اور جو کوئی آخرت کا بدلہ چاہے گا ہم اس میں سے اسے دیں گے ، اور ہم شکر گزاروں کو بدلہ دیں گے ۔
99۔ میدانِ جنگ چھوڑ کر بھاگنے والے مسلمانوں کی ہمت افزائی کی جا رہی ہے کہ موت کا ایک دن مقرر ہے، اس دن اور اس وقت سے پہلے موت نہیں آسکتی، اور جب اس کا مقرر وقت آجائے گا تو کوئی اس سے بچ نہیں سکتا۔ اس لیے بزدلی دکھانے سے کیا فائدہ۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جو اپنے نیک اعمال کے ذریعہ دنیاوی فوائد و مصالح کے حصول کی نیت کرتا ہے تو اسے ہم اس کی مانگ کے مطابق دیتے ہیں، لیکن آخرت میں اس کا کوئی اجر اسے نہیں ملے گا، اور جو آخرت میں اجر و ثواب کی نیت کرتا ہے تو اسے ہم اس کی نیت کے مطابق دیتے ہیں، اور ہم شکر گذار بندوں کو ان کا اجر و ثواب ضرور دیں گے۔