قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكُم بِأَهْدَىٰ مِمَّا وَجَدتُّمْ عَلَيْهِ آبَاءَكُمْ ۖ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
وہ بولا اور جو میں تمہارے پاس ایسی چیز لایا ہوں جو ہدایت میں اس سے بڑھ کر ہو ۔ جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے (تو بھی نہ مانو گے) وہ بولے جو پیغام تمہارے ہاتھ بھیجا گیا (ف 1) ہے ہم اس کے منکر ہیں
(9) ہر دور کے نبی نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر میں تمہاری رہنمائی ایسی راہ کی طرف کروں جو سعادت و نیک بختی کی راہ ہے تو کیا پھر بھی تم اپنے آباء کی اندھی تقلید میں شقاوت و بدبختی کی راہ پر ہی چلتے رہو گے؟ تو کافروں نے بیک زبان کہا کہ ہاں، ہم تمہاری دعوت کا انکار کرتے ہیں، یعنی تمہیں ایک ذرہ برابر بھی ہمارے ایمان لانے کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔ حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : آیت کے آخری حصہ میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ اگر کافروں کو یقین بھی ہوجاتا کہ ان کے عہدکے نبی کی دعوت صحیح ہے، تب بھی اپنی بدنیتی اور حق اور اہل حق سے عداوت اور استکبار کی وجہ سے ایمان نہ لاتے۔