وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر ایک بات نہ ہوتی جو تیرے رب سے پہلے نکل چکی ہے تو ان میں فیصلہ کیا جاتا اور وہ لوگ اس (قرآن) سے قوی شک میں ہیں۔
(30) نبی کریم (ﷺ) کی مزیدتسلی کے لئے کہا گیا کہ ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب دی تھی، تو لوگوں نے ان کی اور اس کتاب کی تکذیب کی، اور انہیں اذیت پہنچائی، اس لئے اے میرے نبی ! جس طرح اولوالعزم انبیاء نے صبر کیا آپ بھی صبر کیجیے۔ اور اگراللہ کا یہ فیصلہ اٹل نہ ہوتا کہ لوگوں کے اعمال کا بدلہ قیامت کے دن ہی دیا جائے گا، تو کفار قریش کو ان کے کفر و عناد کی وجہ سے اسی دنیا میں ہی عذاب کے ذریعہ ہلاک کردیا جاتا اور یہ لوگ قیامت کے دن پر بالکل یقین نہیں رکھتے ہیں، اسی لئے انہوں نے کفر و عناد کی زندگی اختیار کر رکھی ہے۔