مَّا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ
اے محمد تجھ سے وہی کہا جاتا ہے جو تجھ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا تھا ۔ بےشک تیرے رب کے ہاں مغفرت بھی اور دردناک عذاب بھی ہے
(28) مکی زندگی میں مرور زمانہ کے ساتھ کفار قریش کا کفر و عناد بڑھتا ہی گیا، جس سے نبی کریم (ﷺ) طبعی طور پر متاثر ہوتے تھے اور قرآن کریم اور اپنے آپ سے متعلق ان کی دل آزار باتیں سن کر کبھی غمگین ہوجاتے تھے، تو اللہ تعالیٰ گزشتہ انبیائے کرام اور ان کے ساتھ ان کی قوموں کی بدسلوکی کے واقعات سنا کر انہیں تسلی دیتا تھا۔ اس آیت کریمہ میں بھی آپ (ﷺ) سے کہا گیا ہے کہ کفار قریش آپ سے وہی کچھ کہتے ہیں جو گزشتہ قومیں اپنے رسولوں سے کہتی تھیں، وہی تکلیف دہ باتیں اور اللہ کی نازل کردہ کتاب میں انہی کی طرح شکوک و شبہات پیدا کرنا، اس لئے جس طرح ان انبیاء نے صبر کیا آپ بھی صبر کیجیے اور آپ کا رب ان موحدین کے گناہوں کو معاف کرنے والا ہے جنہوں نے آپ کی اور گزشتہ انبیاء کی پیروی کی ہے، اور جو اہل کفر آپ کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں وہ سخت سزا دینے والا ہے۔