وَقَيَّضْنَا لَهُمْ قُرَنَاءَ فَزَيَّنُوا لَهُم مَّا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ فِي أُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِم مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ إِنَّهُمْ كَانُوا خَاسِرِينَ
اور ہم نے ان کے لئے ہمنشین (شیاطین) مقرر کئے ہیں ۔ سو انہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے اعمال ان کی نظر میں اچھے کر دکھلائے ہیں ۔ اور ان پر عذاب کی بات قائم ہوگئی ۔ یہ بھی انہیں امتوں میں شامل ہوئے جو جنات اور آدمیوں میں سے ان سے پہلے ہو گزری ہیں بےشک وہ زیانکار تھے
(17) اہل کفر و شرک کا باطل پر اصرار اور ان کے نفس کی خباثت جب حد سے تجاوز کر جاتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کچھ خبیث شیاطین کو ان کے ساتھ لگا دیتا ہے، جو ان کے دوست بن جاتے ہیں اور ان کے حاضر و مستقبل کے گناہوں کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں ایک دوسری تفسیر یہ کی گئی ہے کہ وہ شیاطین ان کی نگاہوں میں کفر و معاصی کو خوبصورت بنا دیتے ہیں، پھر وہ ان میں ڈوب جاتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں یہ بھی ڈال دیتے ہیں کہ مرنے کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے۔ جب ان کا حال یہ ہوجاتا ہے تو ان کے لئے ابدی شقاوت و بدبختی لکھ دی جاتی ہے او ان کا نام ان گزشتہ جن و انس کے ساتھ لکھ دیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے انبیاء کی تکذیب کی، خواہ گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا اور پھر دنیا و آخرت کا خسارہ ان کی قسمت بن جاتا ہے۔