سورة غافر - آیت 28

وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص نے جو اپنا ایمان چھپارہا تھا یوں (ف 1) کہا ۔ کیا تم ایک آدمی کو اس پر مارے ڈالتے ہو ، جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور حالانکہ بلاشبہ رب کی طرف سے تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا ہے ۔ اور اگر یہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اس پر پڑا ہے اور جو وہ سچا ہے تو کوئی وعدہ جو تم کو دیتا ہے ضرور تم پر آپڑیگا بےشک اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں کرتا ۔ جو حد سے نکلنے والا جھوٹا ہو۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(16) قرآن کریم کے ظاہری بیان کے مطابق آل فرعون کا ایک آدمی خفیہ طور پر موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت پر ایمان رکھتا تھا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ وہ فرعون کا چچا زاد بھائی تھا اور اس کا نام شمعان تھا۔ جب اس نے فرعون کی بات سنی کہ وہ موسیٰ (علیہ السلام) کو قتل کرنے کی بات کر رہا ہے تو اس نے جرأت کر کے کہا کہ تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کرنا چاہتے ہو کہ وہ صرف اللہ کے رب ہونے کا قائل ہے، حالانکہ وہ اپنے اور اپنے عقیدہ کی صداقت پر تمہارے سامنے ایسے دلائل پیش کرچکا ہے جن کی تم تردید نہیں کرسکے ہو۔ مرد مومن نے اس کے بعد اپنے لہجے میں تھوڑی نرمی پیدا کرتے ہوئے کہا اگر ہم مان لیں کہ وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا نقصان اسے ہی پہنچے گا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت دونوں جگہ اس کے جھوٹ کی اسے سزا دے گا اور اگر وہ سچا ہے اور تم اسے تکلیف دو گے تو جس دنیاوی اور اخروی عذاب کی وہ دھمکی دیتا ہے اس کی گرفت میں آجاؤ گے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کبھی بھی اس آدمی کو کامیاب نہیں کرتا جو حد سے تجاوز کرنے والا اور جھوٹا ہوتا ہے۔