سورة غافر - آیت 21

أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ كَانُوا مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَانُوا هُمْ أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَآثَارًا فِي الْأَرْضِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ وَمَا كَانَ لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِن وَاقٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا اور انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ ان لوگوں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے تھے ؟ وہ ان سے زور میں بھی بڑھے ہوئے تھے جو زمین میں چھوڑ گئے ۔ سو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا ۔ اور ان کے لئے اللہ سے کوئی بچانے (ف 1) والا نہ تھا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(12) نبی کریم (ﷺ) سے ان کی رسالت کی تکذیب کرنے والوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ لوگ اللہ کی زمین میں گھوم کر ان قوموں کا انجام کیوں نہیں دیکھتے جنہوں نے اللہ کے رسولوں کی تکذیب کی، تو اللہ نے انہیں عذاب کے ذریعہ ہلاک کردیا، حالانکہ وہ لوگ کفار قریش سے زیادہ طاقت ور تھے، انہوں نے زمین کو آباد کرنے کے لئے بڑی بڑی عمارتیں بنائی تھیں اور دنیاوی اعتبار سے خوب کامیاب تھے، لیکن جب اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کا مواخذہ کیا، تو انہیں کوئی بچا نہ سکا،