سورة غافر - آیت 5

كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَالْأَحْزَابُ مِن بَعْدِهِمْ ۖ وَهَمَّتْ كُلُّ أُمَّةٍ بِرَسُولِهِمْ لِيَأْخُذُوهُ ۖ وَجَادَلُوا بِالْبَاطِلِ لِيُدْحِضُوا بِهِ الْحَقَّ فَأَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان سے پہلے قوم نوح نے اور ان کے بعد اور گروہوں سے جھٹلایا اور ہر امت نے اپنے رسول کو پکڑنے کا ارادہ کیا اور باطل بات سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق (ف 1) بات کو ڈگادیں ۔ پھر میں نے انہیں پکڑا تو میرا عذاب کیسا تھا ؟

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(4) کفار قریش سے پہلے قوم نوح اور ان کے بعد قوم عاد و ثمود، قوم ابراہیم و لوط، اصحاب مدین اور فرعونیوں نے بھی اپنے اپنے رسولوں کو جھٹلایا اور ہر ایک نے انہیں قتل کرنا چاہا اور باطل دلائل کے ذریعہ حق کی آواز کو دبانا چاہا تو اللہ نے ان میں سے ہر ایک کو عذاب کے ذریعہ ہلاک کردیا اور وہ عذاب بڑا شدید اور درد ناک ہوتا تھا۔ اسی طرح کفار قریش کے لئے بھی ان کے کفر و شرک پر اصرار کی وجہ سے اللہ کا عذاب ثابت ہوچکا ہے، اور طے ہے کہ ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔