سورة الزمر - آیت 67

وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالْأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَاوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ ۚ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی اس کی قدر جاننی چاہیے تھی ۔ اور ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور سب آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہونگے وہ ان کے شرک سے پاک اور بلند ہے (ف 1)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(40) مشرکین کی جہالت و نادانی بیان کی جا رہی ہے کہ وہ اللہ کی حقیقی قدر و منزلت کا تصور ہی نہیں کرسکے جبھی تو اس کے سوا دوسروں کو معبود سمجھا اور نبی کریم (ﷺ) کو مشورہ دیا کہ وہ بھی بتوں کی پرستش کریں۔ اس کی ذات تو وہ قادر مطلق ذات ہے کہ زمین اپنی عظمت و کثافت کے باوجود قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوگی اور ساتوں آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوں گے، اس دن وہ پورے جلال میں ہوگا اور کہے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں وہ جو دنیا میں بادشاہ کہلاتے تھے۔ تو جو ذات ایسی ہو اور جو ایسی عظیم قدرت کا مالک ہو وہی تمام عبادتوں کا مستحق ہے، اس کے سوا جھوٹے معبودوں کی پرستش جرم عظیم ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آیت کے آخر میں فرمایا کہ وہ تما عیوب و نقائص سے پاک ہے اور وہ مشرکوں کے شرک سے بالاتر ہے۔