سورة آل عمران - آیت 119

هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سنتے ہو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم پوری کتاب پر ایمان رکھتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی مسلمان ہیں اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غصہ سے تم پر انگلیاں کاٹ کاٹ کر کھاتے ہیں ، تو کہہ تم اپنے غصہ میں مرو اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

84۔ اس ممانعت کی مزید علت بیان کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا کہ تم اپنی سادگی میں ان سے محبت کرتے ہو، اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ تمہیں بالکل نہیں چاہتے، بلکہ شدت نفرت اور شدت بغض و عداوت کی وجہ سے اپنے دانتوں سے اپنی انگلیاں کاٹتے ہیں کہ کب انہیں کوئی ایسا موقع ملے کہ تمہارے وجود سے چھٹکارا پا لیں۔ اس کے بعد اللہ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے فرمایا، آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ اپنے غیظ و غضب کے مارے زندہ رہتے ہوئے بار بار مرتے ہو، اللہ تو اپنی نعمت کو مسلمانوں پر تمام کر کے رہے گا اور اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب بنا کر رہے گا۔