سورة يس - آیت 80
الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
جس نے تمہارے فائد کے لئے سبز درخت (ف 1) سے آگ پیدا کی ہے ۔ پھر اب تم اسی سے آگ سلگاتے ہو۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
39 -بعث بعد الموت کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ درخت کو پانی سے پیدا کرتا ہے جو بڑھ کر ہرا بھرا ہوجاتا ہے، پھر مرور زمانہ کے ساتھ سوکھی لکڑی بن جاتا ہے اور ایندھن کے کام آتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ درخت سے آگ پیدا کرنے پر قادر ہے وہ یقیناً انسان کو دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے ابن عباس (رض) کا قول ہے کہ اس سے مراد صحراء کا وہ درخت ہے جس کی دو شاخوں کو آپس میں ٹکرانے سے آگ پیدا ہوجاتی ہے تو جو خالق کائنات ہرے درخت سے آگ نکال سکتا ہے وہ یقیناً انسان کو دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے۔