سورة البقرة - آیت 30

وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک نائب (خلیفہ) بنانے والا ہوں ۔ (ف ١) تو بولے ، کیا تو اس میں اس شخص کو رکھے گا جو وہاں فساد ڈالے اور خون بہائے اور ہم تیری خوبیاں پڑھتے اور پاکی بیان کرتے ہیں ، فرمایا میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ۔ (ف ٢) ،

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

65: اس میں بنی آدم پر ایک طرح کے احسان کا ذکر ہے کہ اللہ نے انہیں پیدا کرنے سے قبل فرشتوں کے سامنے ان کا ذکر کیا اور ان کی فضیلت بیان کی۔ 66۔ یعنی ایک ایسی قوم کو پیدا کرنا چاہتا ہوں جس کی ایک نسل دوسری نسل کے بعد آتی رہے گی۔ 67: فرشتوں کی مراد اس سے یہ تھی کہ آدم کی ذریت میں ایسے لوگ ہوں گے جو زمین میں فساد پھیلائیں گے، اللہ نے شاید خاص طور پر انہیں بشری طبیعت کا علم دے دیا تھا، اور اس سوال سے ان کا مقصد تخلیق آدم کی حکمت جاننی تھی، نہ کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر اعتراض۔ 68: میں ان میں انبیاء و رسل پیدا کروں گا، ان میں صدیقین، شہداء، صالحین، عباد، زہاد، اولیاء وابرار، علماء واتقیاء اور اللہ سے خالص محبت کرنے والے پیدا ہوں گے۔