سورة يس - آیت 47

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب انہیں کہا جائے کہ جو تمہیں اللہ نے رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو ۔ تو کافر ایمانداروں سے کہتے ہیں کہ ہم ایسے شخص کو کھلائیں کہ اللہ چاہتا ہے تو اسے (خود) کھلاتا ؟ تم تو صریح گمراہی میں ہو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

25 -حسن بصری کہتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ سے مراد یہود ہیں، جنہیں اللہ نے مال و دولت سے نوازا تھا، جب ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ مدینہ کے فقیروں اور محتاجوں پر خرچ کریں تو کہتے ہیں کہ کیا ہم انہیں کھلائیں جنہیں اللہ چاہتا تو کھلاتا، یہ تو صریح گمراہی ہے کہ ہم سے اللہ کی مرضی کے خلاف کرنے کو کہا جاتا ہے۔ مقاتل کا خیال ہے کہ ان سے مراد کفار قریش ہیں، عاص بن وائل سہمی سے جب کوئی غریب مسلمان کچھ مانگتا تو کہتا کہ اپنے رب کے پاس جاؤ جس پر ایمان لائے ہو خازن نے اپنی تفسیر میں اس کا یہ قول نقل کیا ہے کہ اللہ نے تو اسے محروم بنا رکھا ہے اور میں اسے کھانے کے لئے دوں۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ یہود مدینہ یا کفار قریش یا دونوں ہی قسم کے لوگ ایسی بات مسلمانوں کا مذاق اڑانے کے لئے کہا کرتے تھے