سورة فاطر - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سب تعریف اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے بنانے والا فرشتوں کو رسول (پیغام پہنچانے والا) جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر (ف 1) ہیں ۔ پیدائش میں جو وہ چاہتا ہے بڑھاتا ہے ۔ بےشک اللہ ہر شئے پر قادر ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

1- ” الحمد“ سے مراد وہ تمام تعریفیں ہیں جو آسمانوں اور زمین کے درمیان ہو سکتی ہیں، ان سب کا حقدار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بغیر سابق مثال و مادہ کے پیدا کیا ہے اور جس نے فرشتوں کو انبیاء کے پاس وحی دے کر بھیجا اور اپنے بعض دوسرے بندوں کے پاس انہیں الہام اور نیک خوابوں کے ذریعہ اپنا پیغام رساں بنا کر بھیجا اور دیگر کارہائے بے شمار کی ذمہ داری ان کو سونپی اور ان فرشتوں میں سے کسی کے دو، کسی کے تین اور کسی کے چار پر ہوتے ہیں اور کسی کے اس سے بھی زیادہ ہوتے ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ معراج کی رات جب رسول اللہ (ﷺ) نے جبرائیل (علیہ السلام) کو دیکھا تو ان کے چھ سو پر تھے،