سورة سبأ - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے کہ جو کچھ آسمانوں اور جو زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور سب اسی کی تعریف ہے آخرت میں اور وہ حکمت والا خبردار ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(1) ” الحمد“ سے مراد وہ تمام تعریفیں ہیں جو آسمانوں اور زمین کے درمیان ہو سکتی ہیں، ان سب کا حقدار صرف اللہ ہے جو آسمانوں اور زمین اور ان میں پائی جانے والی ہر چیز کا مالک ہے، وہ ان میں جس طرح چاہتا ہے تصرف کرتا ہے اور وہ تمام نعمتیں جو رب العالمین نے بندوں کو دی ہیں، سب اسی کی پیدا کردہ ہیں، اس لئے آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی مخلوقات کے وجود پر اللہ کی تعریف بیان کرنا، گویا اس کی ان نعمتوں پر تعریف بیان کرتا ہے جو اس نے اپنے بندوں کو عطا کی ہیں۔ اور جس طرح دنیا کی زندگی میں صرف وہ مالک کل تمام تعریفوں کا حقدار ہے، آخرت کی زندگی میں بھی وہی تمام تعریفوں کا حقدار ہوگا اہل جنت جب اپنے رب کے فضل و کرم سے جنت میں بھیج دیئے جائیں گے، تو اس کا گن گائیں گے اس کی حمد و ثناء بیان کریں گے، کہیں گے :” تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا“ (الزمر :74) اور ہیں گے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہمیں اس راہ پر ڈالا“ (الاعراف :43) اور کہیں گے :” تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم سے غم والم کو دور کردیا (فاطر :34) اور جس نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں اس جنت میں داخل کردیا ہے۔“ (فاطر 35) معلوم ہوا کہ رب العالمین جس طرح دنیا میں تمام تعریفوں کا مستحق ہے اسی طرح وہ آخرت میں بھی تمام تعریفوں کا مستحق ہے اور جس طرح وہ دنیا کا مالک کل ہے، اسی طرح وہ تنہا آخرت کا بھی مالک ہے اور وہ اپنے تمام امور میں حکمت والا ہے، اور اپنی مخلوقات کے اعمال و اسرار سے خوف واقف ہے۔