سورة الأحزاب - آیت 35

إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور عاجز مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دارعورتیں اور اپنی شرمگاہوں کو محفوظ رکھنے والے مرد اور محفوظ رکھنے والی عورتیں اور یاد کرنے والے مرد (ف 1) اور بہت سا یاد کرنے والی عورتیں ان کے لئے اللہ نے معافی اور اجر عظیم تیار کیا ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(28) نبی کریم (ﷺ) کے گھرانے والوں کی اللہ تعالیٰ کی زبانی تعریف سن کر یقیناً عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے دل میں یہ تمنا جاگی ہوگی کہ کاش اللہ تعالیٰ اپنی زبان سے کچھ ہمارے بارے میں بھی بیان کرتا، چنانچہ ترمذی نے ام عمارہ انصاریہ (رض) سے اور احمد و نسائی نے ام سلمہ (رض) سے اس آیت کا شان نزول یہ بیان کیا ہے کہ عورتوں نے رسول اللہ (ﷺ) سے پوچھا کیا وجہ ہے کہ قرآن کریم میں مردوں کی طرح عورتوں کا ذکر نہیں کیا جاتا ہے، تو آیت نازل ہوئی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمان مردوں اور عورتوں سے دنیا میں گناہوں کی مغفرت اور آخرت میں اجر عظیم یعنی جنت کا وعدہ فرمایا ہے اور ان صفات کا ذکر کیا ہے جو ان کی زندگی کا لازمہ ہوتی ہیں۔ وہ لوگ (مرد ہوں یا عورتیں) اللہ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوتے ہیں، ایمان کے تمام ارکان پر دل سے یقین رکھتے ہیں اللہ کی عبادت و بندگی پر دوام برتتے ہیں، اپنے قول و عمل میں سچے ہوتےہیں، یعنی ریا کاری سے دور رہتے ہیں، حادثات و مصائب اور اللہ کی بندگی میں جو تکلیف ہوتی ہے اس پر صبر کرتے ہیں، ان کے دل اور ان کے اعضاء جوارح اللہ کے جلال اور اس کی کبریائی کے لئے ہمیشہ جھکے ہوتے ہیں، فقیروں اور محتاجوں پر خرچ کرتے ہیں جن کے پاس روزی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا، فرض اور نفلی روزے رکھتے ہیں جو تقویٰ کا باعث ہوتے ہیں اور ان کے دلوں میں بھوکوں اور پیاسوں کے لئے جذبہ رحمت کو جگاتے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، یعنی نہ ننگے ہوتے ہیں اور نہ ہی زنا کا ارتکاب کرتے ہیں اور اپنے اللہ کو شب و روز اپنے دلوں میں اور اپنی زبانوں سے خوب یاد کرتے ہیں۔