يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ فائدہ دوں ۔ تمہیں اچھی طرح سے رخصت کروں
(24) مفسرین لکھتے ہیں کہ جب نبی کریم (ﷺ) کی بیویوں نے دیکھا کہ انصار و مہاجرین کی بیویاں دنیاوی اعتبار سے ان سے اچھی حالت میں ہیں تو انہوں نے بھی آپ (ﷺ) سے اپنے اخراجات میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس وقت ان کی تعداد نو (٩) تھی، عائشہ، حفصہ، ام حبیبیہ، سودہ، ام سلمہ، زینب بنت حجش، میمونہ، جویریہ، اور صفیہ ان کی بات رسول اللہ (ﷺ) تک عائشہ نے پہنچائی، آپ چونکہ مالی طور پر اس کی قدرت نہیں رکھتے تھے، اس لئے آپ کو اس سے تکلیف ہوئی، اور اپنی تمام بیویوں سے ایک ماہ کے لئے الگ ہوگئے، یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی، تو آپ (ﷺ) نے اللہ کے حکم کے مطابق ان سب کو اختیار دے دیا، اور اس کی ابتداء عائشہ (رض) سے کی اور ان سے کہا کہ وہ اپنے باپ ماں سے مشورہ کرنے سے پہلے کوئی فیصلہ نہ کریں تو عائشہ (رض) نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ! کیا آپ کے بارے میں میں ان سے مشورہ کروں؟ اور انہوں نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کی راحت و نعمت کو اختیار کرلیا، دیگر امہات المومنین نے بھی ایسا ہی کیا اور سب نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کی خوشیوں کو دنیا کی راحتوں پر ترجیح دی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی اس اچھی نیت اور عمل صالح کا یہ بدل دیا کہ اس سورت کی آیت (52) نازل فرمائی : ﴿لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ رَقِيبًا﴾ ” اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ یہ درست ہے کہ ان کے بدلے دوسری عورتوں سے نکاح کیجیے اگرچہ ان کی صورت اچھی لگتی ہو سوائے ان عورتوں کے جو آپ کی مملوکہ ہوں، ان سے آپ فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اللہ ہر چیز کا پورا نگہبان ہے۔ “ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ اے میرے نبی ! آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے کہ اگر تمہیں دنیا کا عیش و آرام چاہئے، اچھا کھانا پینا، عمدہ کپڑے، زیورات اور دیگر سامان عیش چاہئے تو آؤ تمہیں طلاق دے دوں اور مطلقہ عورتوں کو ہر آدمی کے حسب حال جو مال و متاع دینا چاہئے وہ دے کر تمہیں آزاد کر دوں ۔