سورة الأحزاب - آیت 12

وَإِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ إِلَّا غُرُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض تھا بول اٹھے کہ ہمیں اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جو وعدہ دیا تھا سب فریب تھا

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(10) منافقین سے مراد عبداللہ بن ابی بن سلول اور اس کے ساتھی ہیں اور ﴿وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ﴾ سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں شک و شبہ کی بیماری تھی اور جنہیں ایمان کی کمزوری کی وجہ سے ان شدید حالات میں مخلص مسلمانوں کے خلاف اپنے دل کے پھپھولے پھوڑنے کا موقع مل گیا تھا ان تمام لوگوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جس فتح و نصرت کا وعدہ کیا تھا وہ محض ایک دل بہلانے والی بات تھی مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ بات تقریباً ستر 70 منافقین نے کہی تھی اور اوپر کی آیت میں جس ” ظن“ کا ذکر آیا ہے، اس کی اس کے ذریعہ تشریح و تفسیر بھی ہوتی ہے کہ منافقوں نے اللہ کے بارے میں ایسی بدگمانی کی اور مومنوں نے اپنے رب سے فتح و نصرت اور اللہ کے دین کی سربلندی کی امید لگائی۔