أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا تَأْكُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَأَنفُسُهُمْ ۖ أَفَلَا يُبْصِرُونَ
کیا اور انہوں نے نہیں دیکھا ؟ کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں پھر اس سے کھیتی نکالتے ہیں کہ اس میں سے وہ اور ان کے چوپائے کھاتے ہیں ۔ پھر کیا وہ دیکھتے (ف 1) نہیں ؟
(20) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم آسمان سے بارش نازل کرتے ہیں اور اسے قحط زدہ زمین تک پہنچاتے ہیں جو پانی کے بغیر مردہ ہوچکی ہوتی ہے پھر اس کے ذریعہ مختلف قسم کے پودے اگاتے ہیں جن میں سے بعض کو تو ان کے جانور کھاتے ہیں اور بعض پودوں کے دانے خود کھا کر زندہ رہتے ہیں۔ تو کفار مکہ عقل کے ناخن کیوں نہیں لیتے، کیوں نہیں سوچتے کہ جس اللہ نے اپنے کمال قدرت سے بارش برسایا پھر اس نے پودے اگائے اور ان میں سے سے بعض کو انسانوں کے لئے اور بعض دوسرے کو ان کے جانوروں کے استعمال کے قابل بنایا، وہی معبود حقیقی ہے، اسی کے سامنے سرجھکانا چاہئے؟