وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ
اور مت موڑ اپنے گال واسطے لوگوں کے اور زمین پر اترا (ف 1) کر نہ چل بےشک اللہ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا
(11) میرے بیٹے ! جب لوگوں سے بات کرو، یا وہ تم سے بات کریں، تو انہیں حقیر سمجھ کر اور تکبر کی وجہ سے ان سے منہ پھیر کر بات نہ کرو، بلکہ ان کے ساتھ نرمی، محبت اور خوش روئی کے ساتھ بات کرو، ترمذی نے کتاب البروالصلہ میں جابر بن عبدا للہ سے صحیح حدیث روایت کی ہے کہ ہر بھلائی صدقہ ہے اور یہ بھی نیکی کا کام ہے کہ تم اپنے بھائی سے ہنستے چہرے کے ساتھ ملو اور زمین پر اکڑ کر نہ چلو، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ متکبر اور دوسروں کے سامنے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا ہے، جو اس خیال غلط میں مبتلا ہوتا ہے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے جبھی تو اس نے اسے یہ نعمتیں دے رکھی ہیں، اس لئے کہ دنیا کی نعمتیں تو اللہ اپنے کافر بندوں کو بھی دیتا ہے۔