خَلَقَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِكُمْ وَبَثَّ فِيهَا مِن كُلِّ دَابَّةٍ ۚ وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ
اسی نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا کہ تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں پہاڑ (بطور) بوجھ ڈال (ف 1) دیئے ۔ تاکہ وہ (زمین) تمہیں لے کر جھک نہ پڑے اور ہر طرح کے جانور اس میں پھیلائے اور آسمان سے ہم نے پانی اتارا ۔ پھر اس میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے
(5) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عظیم قدرت و حکمت کے چار مظاہر بیان کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں کو بغیر نظر آنے والے ستونوں کے سہارے قائم کر رکھا ہے، اس نے محض اپنی قدرت سے نظام جاذبیت کے ذریعہ انہیں ان کی متعین جگہوں میں ثابت کردیا ہے۔ زمین پر پہاڑوں کے کھونٹے گاڑ دیئے ہیں تاکہ زمین ہلنے نہ پائے ورنہ کوئی چیز اپنی جگہ باقی نہ رہتی اور اس پر رہنے والے انسانوں اور دیگر حیوانات کو سکون و قرار حاصل نہیں ہوتا، ان کی زندگی دو بھر ہوجاتی اور اس نے مختلف قسم کے جانور پیدا کر کے انہیں زمین کے تمام گوشوں میں پھیلا دیا ہے اور اس نے آسمان سے بارش بھیجی جو انسانوں اور جانوروں کی زندگی کے لئے از بس ضرویر ہے اور اس کے ذریعہ زمین میں قسم قسم کی غذائیں اور دوائیں پیدا کیں جو انسانی زندگی کے لئے بہت ہی نافع ہیں ان تمام چیزوں کا خالق صرف اللہ ہے، ان کاموں میں کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ اس لئے صرف وہی عبادت کے لائق ہے۔ لیکن ظالم مشرکین ضلالت و گمراہی کی مہیب وادیوں میں بھٹکتے پھرتے ہیں اور انہیں توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اللہ کی ان مخلوقات میں غور و فکر کر کے تمام باطل معبودوں سے رشتہ توڑ کر اپنی جبین نیاز اللہ کے سامنے جھکا دیں۔