سورة العنكبوت - آیت 56

يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے میرے ایماندار بندو میری زمین (ف 1) فراخ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(32) قرطبی لکھتے ہیں کہ جب کفار مکہ کا مسلمانوں پر ظلم و ستم حد سے تجاوز کرنے لگا اور مکہ میں جینا دوبھر ہوگیا اور اللہ کی عبادت کرنی مشکل ہوگئی، تو اللہ تعالیٰ نے انہیں مکہ سے مدینہ ہجرت کر جانے کی اجازت دے دی، تاکہ وہاں اللہ کی عبادت اطمینان و سکون سے کرسکیں، انتہی لیکن یہ حکم ہر دور اور ہر جگہ کے لئے عام ہے۔ جب بھی اور جہاں کہیں بھی مسلمان ایسے حالات سے دوچار ہوں گے اور اللہ کی عبادت کرنے سے روک دیئے جائیں گے، انہیں وہاں سے ہجرت کر کے ایسی جگہ چلے جانا چاہئے جہاں آزادی کے ساتھ اللہ کی عبادت کرسکیں، اس لئے کہ انسانوں کی تخلیق کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ جب تک دنیا میں رہیں، اپنے خالق و مالک کی عبادت کرتے رہیں اسی لئے کچھ مسلمان ہجرت سے پہلے قریش کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر نبی کریم (ﷺ) کی اجازت سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے، جہاں کے بادشاہ نجاشی رحمتہ اللہ علیہ ان کی دکھ بھری کہانی سن کر بہت متاثر ہوئے اور انہیں اپنے ملک میں پوری آزادی کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی اور جب نبی کریم (ﷺ) کو ہجرت کی اجازت مل گی تو وہ بھی حبشہ سے مدینہ منورہ چلے گئے۔