وَمَا كُنتَ تَتْلُو مِن قَبْلِهِ مِن كِتَابٍ وَلَا تَخُطُّهُ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُونَ
اور اس سے پہلے (ف 2) تو نہ کوئی کتاب پڑھتا تھا اور نہ اپنے داہنے ہاتھ سے اسے لکھتا تھا اگر ایسا کرتا ہوتا تو اس وقت البتہ یہ جھوٹے شبہ کرسکتے تھے
(28) قرآن کریم کے کلام الٰہی ہونے پر استدلال کرتے ہوئے فرمایا گیا کہ اے میرے نبی ! نزول قرآن سے پہلے آپ کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا تھا، آپ تو ان پڑھ تھے، اگر آپ لکھنا پڑھنا جانتے ہوتے تو آپ کی رسالت کے منکرین کو بہانہ مل جاتا اور کہتے کہ محمد کو کوئی پرانی کتاب مل گئی ہے، جس میں سے گزشتہ قوموں کے واقعات لکھ کر لوگوں کو سنا دیتا ہے۔ نحاس کہتے ہیں کہ یہ بات آپ (ﷺ) کے سچے نبی ہونے کی دلیل ہے اس لئے کہ آپ کو لکھنا پڑھنا نہیں آتا تھا، اور اہل کتاب کے ساتھ آپ کا ملنا ثابت نہیں ہے اور مکہ میں یہود و نصاریٰ نہیں پائے جاتے تھے، اسکے باوجود ایسی عظیم و بے مثل کتاب لوگوں کے سامنے پیش کرنا آپ کی صداقت کی دلیل تھی اور اس بات کی دلیل تھی کہ یہ قرآن کلام اٰلٰہی ہے،