سورة القصص - آیت 47

وَلَوْلَا أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًا فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور (ف 1) یہ (نزول قرآن) اس لئے ہے کہ (مبادا) ان اعمال بد کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں ۔ ان پر کوئی آفت پڑے تو وہ کہنے لگیں کہ اے ہمارے رب تونے کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کو مانتے اور مومنوں میں ہوتے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(23) کفار مکہ کے بارے میں کہا گیا کہ ان کا کفر وشرک اور ان کی سرکشی اتنی آگے جاچکی تھی کہ ان پر عذاب آجانا چاہیے تھا لیکن رسول اللہ کی بعثت سے پہلے ان پر کسی قسم کا عذاب اس لیے نازل نہیں ہوا کہ وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ اے اللہ تو نے عذاب نازل کرنے سے پہلے اپنا رسول کیوں نہیں بھیجا تاکہ ہم تیرے احکام کی اتباع کرتے اور تجھ پر ایمان لاتے اور اس عذاب سے بچ جاتے۔ چنانچہ اللہ نے اپنا رسول بھیج کر حجت تمام کردی اور کافروں کے لیے کوئی عذر باقی نہیں چھوڑا ۔