سورة الشعراء - آیت 204
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ
ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی
پس کیا وہ ہمارا عذاب جلد چاہتے ہیں۔
تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی
52۔ کفار مکہ نبی کریم (ﷺ)سے کہتے تھے کہ اگر تمہاری بات صحیح ہے کہ ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے تو اللہ کا عذاب ہم پر نازل ہوجائے گا، تو پھر جلد ہی وہ عذاب ہم پر نازل ہوجائے۔ سورۃ الاعراف آیت 70 میں ان کا قول نقل کیا گیا ہے۔﴿ فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا﴾، اے محمد ! ہم سے جس عذاب کا وعدہ کرتے ہو اسے ہم پر اتار دو، اور سورۃ الانفال (32) میں ہے﴿ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾، ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش کردے، یا ہم پر کوئی اور دردناک عذاب بھیج دے۔ اللہ تعالیٰ نے آیت 204 میں ان کے اسی استعجال پر نکیر کی اور انہیں دھمکی دی ہے کہ کیا تمہیں ہمارے عذاب کی جلدی ہے؟ تو انتظار کرلو۔