سورة البقرة - آیت 285

آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اور مسلمانوں نے اس بات کو مان لیا ، جو کچھ اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوا ہے ، سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں (ان کا اقرار ہے) کہ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کرتے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سنا اور قبول کیا اے رب ہمارے ہم کو تیری بخشش چاہیے اور تیری طرف جانا ہے (ف ٢)

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

380: ذیل کی دونوں آیتوں کی احادیث میں بڑی فضیلت آئی ہے۔ امام بخاری نے ابن مسعود (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا : جو شخص سورۃ بقرہ کی آخری دونوں آیتیں رات میں پڑھ لے گا، وہ اس کو کافی ہوں گی۔ امام احمد نے ابو ذر (رض) سے، اور مسلم نے عبداللہ سے روایت کی ہے کہ سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں عرش کے نیچے خزانے میں تھیں، اور رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو معراج کی رات میں عطا ہوئیں۔ سورۃ فاتحہ کی فضیلت کے بیان میں بھی ان آیتوں کی فضیلت کا ذکر آیا ہے (دیکھئے سورۃ الفاتحہ کی فضیلت کا بیان) پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ خبر دی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے ساتھ مؤمنین تمام ارکان ایمان پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ کہ مسلمان قرآن و سنت کے مطابق زندگی گذارنے کا اعلان کرتے ہیں۔