وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
اور جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگائیں ، اور ان کے پاس خود اپنی جانوں کے اور گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی کی گواہی ہے کہ اللہ کی قسم کھا کر چار دفعہ گواہی دے ، کہ مقرر وہ سچوں میں ہے ۔
5۔ اس آیت کریمہ میں اس آدمی کا حکم بیان کیا گیا ہے جو اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے، اور اپنی سچائی پر چار گواہ پیش نہ کرسکے، ایسے آدمی کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ وہ اس عورت کو حاکم کے پاس لے جائے اور اس پر جو تہمت لگائی ہے اسے دہرائے۔ تو حاکم اس سے کہے گا کہ وہ چار بار گواہی دے کہ اس نے اپنی بیوی پر جو تہمت لگائی ہے اس میں سچا ہے، اور پانچویں بار کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو، اس گواہی کے بعد وہ عورت امام شافعی اور بہت سے علماء کے نزدیک اپنے شوہر پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی، اور اس عورت پر حد زنا واجب ہوجائے گی۔ الا یہ کہ وہ عورت بھی چار بار گواہی دے کہ اس کے شوہر نے اس پر جو تہمت لگائی ہے اس پر بہتان ہے اور اس کا شوہر جھوٹا ہے، اور پانچویں بار کہے کہ اگر وہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔