يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جس وقت ان پر چمکتی ہے تو وہ اس میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے رہتے ہیں اور اگر خدا چاہے تو ان کے کانوں اور آنکھوں کے لے جائے ، بیشک خدا ہر شے پر قادر (ف ١) ہے ۔
41: گذشتہ آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی عظمت اور اسلام کی حقانیت بیان کرنے کے بعد، یہ بتایا کہ مدینہ منورہ میں بسنے والے لوگ قرآن کریم کے بارے میں تین جماعتوں میں بٹ گئے تھے، مؤمنین کی جماعت جو قرآن پر ایمان لائی اور اس کے شرائع و احکام کو اپنی زندگی میں نافذ کیا، کافروں کی جماعت جس نے کھلم کھلا قرآن کا انکار کردیا، اور تیسری جماعت منافقین کی جس نے نفاق اور دھوکہ دہی سے کام لیا، اور پھر اللہ نے تینوں جماعتوں کا انجام بتایا۔