سورة البقرة - آیت 268

الشَّيْطَانُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَيَأْمُرُكُم بِالْفَحْشَاءِ ۖ وَاللَّهُ يَعِدُكُم مَّغْفِرَةً مِّنْهُ وَفَضْلًا ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

شیطان تم سے تنگ دستی کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں بےحیائی کا حکم دیتا ہے ، (ف ٢) اور خدا تمہیں اپنی طرف سے بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور خدا بہت کشائش والا اور جب کچھ جاننے والا ہے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

365: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت واضح کی ہے کہ مسلمان دو دعوت دینے والوں کے درمیان ہوتا ہے ایک اللہ کا داعی ہوتا ہے جو اسے بھلائی کی طرف بلاتا ہے، اور بھلائی، ثواب اور خرچ کردہ مال کے نعم البدل کا وعدہ کرتا ہے اور دوسرا شیطان کا داعی ہوتا ہے، جو اسے بخل پر اکساتا ہے اور محتاجی سے ڈراتا ہے، تو جو کوئی اللہ کی پکار پر لبیک کہتا ہے، اور اس کی دی ہوئی روزی میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتا ہے، اللہ اسے گناہوں کی مغفرت اور ہر مقصد کے حصول کی خوشخبری دیتا ہے، اور جو کوئی شیطان کی بات مان کر اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا، تو وہ اپنے لیے جہنم کی راہ ہموار کرتا ہے۔