سورة المؤمنون - آیت 27

فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ ۙ فَاسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے ، اور تنور جوش مارے ، تو تو اس کشتی میں ہر جنس کا دوہرا جوڑا اور اپنے گھر کے لوگ بٹھا لے ، مگر نہ اس شخص کو جس پر ان میں سے بات قائم ہوگئی ہے ، اور ظالموں کے بارہ میں مجھ سے نہ بول ، وہ ضرور غرق ہوں گے ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

تو اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا کہ آپ میری نگرانی میں اور میری تعلیمات کے مطابق کشتی بنایئے، اور جب تنور سے پانی ابلنے لگے تو تمام حیوانات کے مذکر و مونث جوڑے اور نباتات اور پھلوں کے درخت اور کشتی میں ڈال لیجیے اور اپنے اہل و عیال کو سوار کرلیجیے، سوائے ان کے جن کا ہلاک ہوجانا مقدر ہوچکا ہے (جیسے ان کا بیٹا اور ان کی بیوی) اور عذاب دیکھنے کے بعد آپ کو ان ظالموں پر رحم نہ آجائے اور سوچنے نہ لگئے کہ اب اگر عذاب ٹل جائے تو شاید یہ لوگ ایمان لے آئیں، اس لیے کہ میرا یہ فیصلہ ہے کہ انہیں کفر و شرک کی حالت میں ہی ڈوب جانا ہے،