سورة الحج - آیت 72

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

اور جب ہماری کھلی آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، تب تو کافروں کے مونہوں پر ناخوشی پہچانتا ہے ، قریب ہوتے ہیں کہ جو ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ، ان پر دوڑ کر حملہ کریں تو کہہ میں تمہیں اس سے زیادہ بری چیز بتاؤں ؟ وہ آگ ہے ، کافروں کو اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے وہ بری جگہ ہے ۔(ف ٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(36) دین برحق کی مخالفت کرنے والے کفار و مشرکین کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن کریم کی وہ آیتیں پیش کی جاتی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور رسول اللہ (ﷺ) کی صداقت پر واضح اور روشن دلیل ہوتی ہیں، تو ان کے چہرے بگڑ جاتے ہیں اور ان سے شر جھانکنے لگتا ہے، اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی وہ ان داعیان حق پر حملہ کر بیٹھیں گے جو انہیں قرآن پڑھ کر سنا رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ)سے فرمایا، آپ ان سے کہہ دیجیے کہ جو شر اور برائی تم لوگ داعیان حق کے خلاف اپنے دلوں میں چھپائے بیٹحے ہو اور جس کے آثار تمہارے چہروں پر نمایاں ہیں، کیا میں تمہیں تمہارے لیے اس سے بھی برے انجام کی خبر دوں؟ وہ جہنم کی آگ ہے جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہوگا۔