سورة الحج - آیت 46

أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۖ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَٰكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ

ترجمہ سراج البیان - مستفاد از ترجمتین شاہ عبدالقادر دھلوی/شاہ رفیع الدین دھلوی

کیا (اہل مکہ نے) زمین کی سیر نہیں کی کہ انہیں سمجھ دار دل ‘ یا شنوا کان حاصل ہوتے ؟ سو کچھ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں ، لیکن دل جو سینوں میں ہیں ، اندھے ہوجاتے ہیں۔ (ف ٢)

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

آیت (46) میں کفار قریش اور دیگر قبائل عرب سے کہا جارہا ہے کہ وہ زمین میں گھوم کر ہلاک کردہ قوموں کے آثار قدیمہ پر نگاہ عبرت کیوں نہیں ڈالتے، شاید کہ ان میں غور و فکر سے ان کے دل زندہ ہوجائیں اور ان کے کان خیر کی باتوں پر توجہ دینے لگیں، ابھی تو ان کی آنکھیں اور ان کے کان کسی کام کے نہیں ہیں، اس لیے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتی ہیں، بلکہ لوگوں کے دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہوتے ہیں۔