سورة الأنبياء - آیت 87

وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور مچھلی والے (یونس علیہ السلام) کو یاد کر جب وہ غصہ سے لڑکر چلا گیا ، پھر سمجھا کہ ہم اسے نہ پکڑیں گے ، پھر تاریکیوں میں پکارا ، کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو پاک ہے ، میں ظالموں میں تھا ۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(٢٩) ذوالنون سے مراد یونس بن متی (علیہ السلام) ہیں۔ نون مچھلی کو کہتے ہیں چونکہ مچھلی نے انہیں اللہ کے حکم سے نگل لیا تھا، اسی لئیے اللہ نے اس لقب کے ساتھ ان کا ذکر فرمایا ہے۔ انہیں ’’موصل ‘‘کے علاقے میں نینویٰ والوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا تھا، تاکہ لوگوں کو توحید بار تعالیٰ، عدل و انصاف اور اخلاق حسنہ کی دعوت دیں، لیکن انہوں نے ان کی دعوت کو قبول نہیں کیا، بلکہ دن بدن ان کی شر انگیزی بڑھتی ہی گئی۔ آخر کار ان کے کفر سے تنگ آکر انہیں دھمکی دی کہ اگر وہ ایمان نہیں لائیں گے تو ان پر اللہ کا عذاب آکر رہے گا، اور خود وہاں سے نکل کر بیت المقدس آگئے، اور پھر وہاں سے یافاکی طرف روانہ ہوگئے، اور ترشیش کی طرف جانے والی ایک کشتی میں سوار ہوگئے، اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ تیز آندھی چلنے لگی اور کشتی کو خطرہ لاحق ہوگیا، تو لوگوں نے کشتی کا بوجھ کم کرنے کے لیے اپنا سامان سمندر میں پھینک دیا، اس کے بعد بھی خطرہ نہیں ٹلا تو انہوں نے سوچا کہ کشتی میں ضرور کوئی یسا آدمی ہے جس کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے۔ چنانچہ قرعہ اندازی کی تو یونس (علیہ السلام) کے نام کا قرعہ نکلا، اس لیے لوگوں نے انہیں سمندر میں پھینک دیا تو طوفان رک گیا، اللہ نے ایک مچھلی کو بھیجا جس نے انہیں نگل لیا، تین دن تک مچھلی کے پیٹ میں رہے،